کبھی روگ نہ لگانا پیار کا (session1)بقلم ملیحہ چودھری
قسط16
-----------------
صبح کا سورج طلوع ہو چکا تھا...ایک خوشگوار موسم کے ساتھ......چاروں اطراف میں چڑیاؤں کی چہچہاہٹ گونج رہی تھی....خوشگوار سی سکون دینے والی ہوائیں...ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے اللّٰہ تعالیٰ نے یہ موسم یہ ہوائیں یہ فضائیں صرف اُسکے لیے ہی بنائی ہے.....وہ بہت خوش تھی..اتنی کی اگر بیانِ لفظوں میں ادا کرتی تو بھی تو بھی نہیں کر سکتی تھی ۔۔۔اور خاموشی میں بھی اُسکی آنکھوں سے شکر کے آنسوں گالوں پر بہ کر پھسل رہے تھے........کالے رنگ کی خوب گھیردار فراک اس پر اُسکے ہی ہم رنگ حجاب لیے ہمیشہ کی طرح سب سے منفرد لگ رہی تھی......"السلام وعلیکم دادو.........اس نے دھڑام سے دروازہ کھولا اور چہکتے ہوئے سلام کی....."وعلیکم السلام...."میرا بچہ....."
دادو نے اسکو پیار کرتے کہا... "دادو دادو مجھے ایک بات بتانی ہے آپ کو..." مائشا نے دادو کو دیکھتے خوش ہوتے بولی...اُسکے چہرے سے اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ وہ کتنی خوش ہے......"اچھا.....!!"بہت خوش ہے میرا بچہ....."دادو نے بھی اُسکے ہی انداز میں پوچھا تھا......."ہاں دادو الحمدللہ بہت خوش ہوں میں...."اتنی کہ بہت زیادہ اور اگر آپ بھی اس بات کو سن لیں گی تو یقین مانیے آپ بھی اللّٰہ کا شکر ادا کرتی نہیں تھکے گی........ اب وہ روم کو سیٹ کرتی بولی تھی........."مائشا بیٹا یہاں پر آؤ......"
دادو نے اسکو اپنے پاس بیڈ پر بلایا....وہ فرمابرداری سے سارا کام چھوڑتی دادو کے پاس آ گئی
"جی دادو......"! وہ تو دادو کے یوں پکارنے پر اپنی بات کو ایک پل کے لئے بھول ہی گئی تھی....اب وہ دادو کی طرف اُلجھی نظروں سے دیکھ رہی تھی...جیسے پوچھ رہی ہو کہ کیا بات ہے دادو....؟اُس کی آنکھوں میں سوال ناچ رہے تھے....."بیٹا یہ بتاؤ تم شاہزیب سے شادی پر خوش ہو بھی یا نہیں......."کسی سے ڈر نے کی ضرورت نہیں ہے..."جو تمہارے دل میں ہے وہ بتا دو...."بچہ ہم سب تمہارے ساتھ ہے......"دادو کے سوال پر اس نے اپنا چہرا دوسری طرف موڑ لیا تھا......."قرب سے آنکھیں بند کی اور آنسوؤں کا گولا اپنے اندر اُتارا....جو خوشی کچھ پل پہلے تھی وہ اب کہیں کھو سی گئی تھی.....اب چہرے پر صرف سنجیدگی تھی.........وہ کچھ لمحوں بعد خود کو سنبھالتی بولی تھی......
"ا آپ کیوں پوچھ رہی ہے....؟ "دادو آپ لوگوں کو جو ٹھیک لگے وہ کریں...."نا چاہتے ہوئے بھی تلخی سے بولی تھی...."میری طرف دیکھو بیٹا...میں جانتی ہوں ہم کو یہ پہلے ہی پوچھنا چاہیے تھا..."پر بیٹا تمہاری یہ بوڑھی دادی بہت کمزور ہو گئی ہے..."کچھ یاد نہیں رہتا......." دادو نے اسکا چہرا اپنی طرف کرتے کہا تھا......."بیٹا تم یہ مت سجھنا تم اکیلی ہو نہیں ابھی بھی وقت ہے بیٹا جو تمہارا فیصلہ ہو گا۔۔۔۔ہم بخوشی اسکو قبول کریں گے..."ایک بار تم اپنا فیصلہ سناؤ تو صحیح...."دادو نے اسکا ہاتھ اپنے جھریوں جدہ ہاتھ میں تھام کر بہت پیار بھرا ہوصلہ دے کر پوچھا تھا...."اور واقع میں مائشا کو بہت حوصلہ بھی ملا تھا....."دادو سچ میں وہ بتا دوں جو میں چاہتی ہوں.."کیا آپ لوگ اسکو تسلیم کرو گے...؟"کیا کوئی اس پر آپشن نہیں اٹھائے گا...؟ "کیا بڑے پاپا بھی اُن کو قبول کر لیں گے...."وہ ایک آس لیے بولی تھی..."آنکھوں میں ہنز سنجیدگی برقرار تھی.........."بلکل......! یہ تمہارا بھی گھر ہے.."یہاں پر جو فیصلہ لڑکے لیتے ہے.."وہی لڑکیوں کو پورا پورا حق ہے...."میں نہیں چاہتی ایک بار پھر ماضی دوہرایا جائے..."ایک بار پھر کسی اپنے کو کھونے کے سکت نہیں ہے ہم میں...."بہت اپنوں کو کھویا ہے..."بہت زیادہ..."دادو یہ بول کر رونے لگی تھی........"دادو روئے مت ہوگا وہی جو اللہ کو منظور ہوگا..."میرے مانگنے اور فیصلے سے میرا نصیب نہیں بدلے گا....."ہاں بس انسان ہوں خواہش میرے اندر بھی پنپتی ہے....."کیونکہ میں انسان ہوں کتنا بھی اللّٰہ کے نزدیک ہو جاؤں لیکن پھر بھی فطرت ہے وہ بدلتی نہیں......."وہ دادو کے آنسوؤں کو دیکھ کر تڑپ ہی تو گئی تھی......."ہاں بیٹا تم صحیح بول رہی ہو...."اُس نے دادو کے آنسوؤں کو اپنے پوروں سے چنے تھے...."اور پھر بولی........."دادو م میں اسکو بہت شرم آ رہی تھی..."لیکن یہ اختیار اس کے اللّٰہ نے اسکو سونپا ہوا تھا....."ڈر بلکل نہیں تھا "اسکو نا اب اور نا پہلے تھا...."بس وہ اپنوں کی عزت کے وجہ سے خاموش ہو گئی تھی....."اور اب تو اُسکے ساتھ منہال کا ساتھ بھی تھا.."ڈر کس بات کا تھا.....بس شرم آڑے تھی ..."وہ اسکو بلائے تاک رکھتی گویا ہوئی۔۔۔۔۔۔."دادو م میں منہال سے محبّت کرتی ہوں....."وہ بول کر خاموش ہو گئی تھی........"شرم سے گال پر سرخی پھیل گئی تھی....."حیا سے آنکھیں اٹھنے سے انکاری تھی..........."ماشاللہ........! بہت پیار بچہ ہے وہ دیکھا میں نے ایک بار بہت مہذب انداز نرم دل اور سب سے بڑھ کر بڑوں کی عزت کرنے والا.........."دادو اُسکے سوہنے مکھڑے کو دیکھتی بولی..."اور ساتھ ہی ساتھ مائشا کی نظر بھی اُتاری تھی..."جو منہال کے نام پر ہی سرخ گلال ہو گیا تھا......."وہ آج بہت خوش تھی..."اسکو ایک نہیں دو دو خوشی سے اللّٰہ نے نوازا تھا........"بےشک وہ رب اپنے بندوں کا دل کا حال بخوبی جانتا ہے.....
**********************
ماما ناشتہ دے دیں..." اور وہ بھکّڑ بھی آ رہا ہے..."بس آتا ہی ہوگا....."اس بھکّڑ کے لئے بھی ناشتہ بنا دیں......"وہ انٹر اینس گیٹ کی طرف دیکھتے بولا......."ہاں بیٹا لاتی ہوں......"عائشہ بیگم حیرت سے منہال کو دیکھتی بولی ...."تھوڑی دیر بعد عائشہ بیگم نے اُسکے آگے جوس اور اوملیٹ اور بریڈ رکھے تھے..."خود بھی وہی اُسکے سامنے بیٹھ کر بریڈ پر جیم لگانے لگی..."کیا بات ہے کمینے جلیل انسان اکیلے اکیلے ہی کھایا جا رہا ہے......ڈائننگ ہال میں قدم رکھتے صرفان نے منہال کو ناشتہ کرتا دیکھا توں اُسکی زبان میں خوجلی ہوئی۔۔۔۔۔ہاں ذلیل انسان آ جا توں بھی..."مجھے معلوم ہے توں میرا پیچھا تو کبھی نہیں چھوڑنے والا... "منہال نے گردن پیچھے کی طرف موڑتے کہا تھا..."اُن دونوں کو دیکھ کر عائشہ بیگم ہنس دی..... السلام وعلیکم پھپوں......" یار پھپپوں یہ غلط ہے..." آپ اس کو ہی کھلاتی ہے.."مجھ معصوم سے کوئی بھی محبّت نہیں کرتا......"وہ ڈراما کرتا اُسکے آگے سے جوس کا گلاس اور اوملیٹ کی پلیٹ اٹھا کر اپنے سامنے کرتے مگر مچ کے آنسوں بہاتے بولا..."اور ساتھ ہی ساتھ نوالہ بنا کر اپنے چہرے کے آگے کیا تھا...."جب منہال نے اسکا ہاتھ درمیان میں پکڑ لیا تھا.........."اوۓ کھوتے......"یہ میرا بریک فاسٹ ہے....."ماما تُجھے اور لادے گی....."اس لیے شرافت سے دو منٹ ویٹ کر......."نہیں مجھے یہ ہی کرنا ہے........"اور تُجھے کیا پریشانی ہے ..."مجھے کرنے دیں ناشتہ "پُھپوں آپ اس کو اور لا دیں.."صرفان نے اُسکے آگے سے پھر سے پلیٹ کو اپنے سامنے رکھتے عائشہ بیگم یعنی اپنی پھپپوں جان سے کہا تھا...."ہاں ابھی لائی بیٹا عائشہ بیگم مسکرا کر وہاں سے چلی گئی تھی....."یار کیوں تنگ کر رہا ہے....."کرنے دیں ناشتہ ماما لا رہی ہے۔۔۔۔"اور تُجھے میرا ہی ناشتہ کیوں کرنا ہے.....؟ وہ جِچ ہوتا صرفان کو گھورتے بولا........"بس ایویںںںںںںں.... کرنا ہے......."وہ جوس کی ایک گھونٹ بھرتا بولا........"اور ویسے اب تو پھپپوں کے ہاتھ کا کھانا چھوڑ دیں..."کیونکہ اب وہ نہیں بنا کر دیا کریں گی......"اور میری بھابھی جی کو لے آ.........."وہ ایک آنکھ مارتا اب سارا ناشتہ چٹ کر گیا تھا....."منہال بس اسکو گھورتا ہی رہ گیا........."یہ لو بیٹا........"عائشہ بیگم نے ناشتہ لا کر ٹیبل پر رکھا تھا اور دوبارہ کچن کا رخ کیا تھا..وہ اس سے پہلے ہاتھ بڑھاتا ..."السلام علیکم ایوری ون"....مدیحہ جھٹ سے آئی ناشتے کی پلیٹ اپنے سامنے رکھی اور ٹھوسنا شروع کر دیا....."منہال تو بس دیکھتا ہی رہ گیا...."کہ یہ کیا تھا....؟ھاھاھاھا ھاھاھاھا......."اور صرفان کا کہکا بیختیار تھا......"جلیل انسان پہلی بار اتنی خوشی سے ڈائننگ ہال میں آ کر ناشتہ کرنے لگا تھا..."پر نہیں تُجھے کہاں میری خوشی برداشت ہوتی۔۔۔۔۔"وہ صرفان کی کمر میں مکّہ جڑتا بولا۔۔ آں ں ں ں ں......"کیوں مجھ معصوم پر ظلم کر رہے ہو.....؟ اتنا معصوم ہوں کہ چراغ جلا کر بھی نہیں ملنے والا میرے جیسا معصوم.........."صرفان دہائی دیتا بولا تھا........"ہاں ہاں نہیں ملنے والا تیرے جیسا معصوم کیونکہ توں معصومیت کے نام پر دھبّا جو ہے........."منہال چیڑتے ہوئے بولا.........."الے الے میلا بچہ کیوں روتا ہے......؟ فکر نہیں کر میں ابھی فیڈر منگواتا ہوں........"وہ منہال کے چہرے کو چھوتے ہوئے بھاگا تھا........"کیونکہ اب منہال کا غصہ آسمان کو چھوں رہا تھا.....
جلیل
کمینے
ایک نمبر کا ڈراما باز...................
دھرتی پر بھوجھ..............
منہال اسکو نئے نئے گولڈن الفاظوں سے نواز رہا تھا......"اور وہ اُسکی طرف دل جلا دینے والی مسکراہٹ پاس کرتا لاؤنج میں بھاگا.... جیسے بول رہا ہے بیٹا کچھ بھی کہہ کو کوئی فرق نہیں پڑتا مجھے."منہال بس تل ملا کر رہ گیا........"اس دوران مدیحہ ہر شے سے بےنیاز ناشتہ کرنے میں مگن تھی....."وہ ناشتہ ایسے کر رہی تھی....."جیسے برسوں سے اسکو کچھ نا ملا ہو............."آرام سے کرو...."کوئی نہیں چھیننے والا......"منہال نے مدیحہ پر طنز کرتے کہا....... اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی جتایا کہ میرا ناشتہ ہے پھر بھی میں تم دونوں کی طرح بھکّڑ نہیں ہوں...."لیکن وہ کچھ نہیں بولی..."بس گردن جھکائے ناشتہ کر رہی تھی......اس کا یہ انداز منہال کو ہضم نہیں ہوا..."اسکو لمحہ بھی نہیں لگا سمجھنے میں........."اس نے جھٹ سے مدیحہ کے آگے کی پلیٹ کو پرے کو سرکایا..."اور برابر کی چیئر پر بیٹھتا بولا....."کیا نیا کارنامہ انجام دیا ہے ۔۔۔۔؟"جلدی بتاؤں...."اب تمہاری کون سی نئی شرارت کا شکار بننے والا ہوں میں...."مدیحہ نے پہلے منہال کی طرف دیکھا..."اور پھر اپنے جیم لگے بریڈ کی طرف......."بھائی ناشتہ کرنے دیں..."آفس کو لیٹ ہو رہی میں..."وہ آنکھیں پٹ پٹاتے بولی......"آں ں ں ہا........ پہلے بتاؤں....."بھائی میں یعنی مدیحہ سلمان شاہ احسان انڈسٹریز کی مالک کوئی چھوٹی موٹی شرارت کر سکتی ہے..."آپ کو یہ اُمید ہے مجھ سے...."اٹس نوٹ فیئر"مجھے بلکل بھی آپ سے یہ اُمید نہیں تھی..."وہ بھی تو صرفان کی کمپنی میں رہتی تھی..."تو پھر ڈراما وہ دونوں نا کریں یہ تو ہو ہی نہیں سکتا....."نیور.......!!"گڑیاں جی ارففّفف احسان انڈسٹریز کی مالکن صاحبہ مجھے امید تو بہت کچھ ہے تم دونوں سے....."اب جلدی بتاؤ کیا چل رہا تم دونوں کے دماغ میں......."بھائی ہمارے دماغ کیا کوئی روڈ تھوڑی نا ہے..."جو اس میں کچھ چلے گا...."ھاھاھاھا.....پیچھے سے صرفان صاحب کا بلند کہکا سن کر منہال کی بہت غصہ دلا گیا تھا..."لیکن مقابل اور اس کے غصّے کا کوئی اثر ہو تو چلے نا۔۔۔مدیحہ ا ا ا......"منہال نے ان دونوں کو گھورگھور کر دیکھا....."اور وہاں سے پیر پٹکتا چلا گیا...."پیچھے وہ دونوں ایک دوسرے کو تالی دیتے ہنس دیے تھے۔۔اگر کسی کو راستے سے ہٹانا ہی تو اُس کو اپنی شرارت کا شکار بنا دو ھاھاھاھا۔۔۔"یعنی پلین نمبر تو کامیاب ہے... وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر بولے..."بلکل مدیحہ نے صرفان کی ہاں میں ہاں ملائی..."اور ہنس دی......."بھائی آج شام میں ریڈی رہنا..."منہال بھائی کو کانوں کان خبر نہیں ہونی چاہیے...."آپ اُنکو مصروف رکھنا تب تک کے جب تک میں آپ کو اشارہ نا دے دوں..."وہ خوش ہوتے صرفان کو ہدایت دے رہی تھی..."ٹھیک ہے...!!پر تیاری اچّھے سے کرنا..."بھئی سرپرائیسد ہے۔۔۔اس کمینے انسان کو پسند آنا چاہیے.... اور ہاں اس تیاری کے چکر میں اپنی مت بھول جانا۔۔۔بھئی منگنی ہے آج تمہاری۔۔۔وہ شرارت سے بولا..."اوکے ...! میں یاد رکھوں گی۔۔۔۔لیکن پہلے میرے لیے بھائی کی برتھڈے پارٹی امپورتنٹ ہے۔۔۔بس آپ اپنا کام اچّھے سے کرے اور میں اپنا....."اچھا بھائی میں چلی بہت ساری تیاری کرنی ہے....."وہ یہ بول کر یہاں جا وہاں جا..."پیچھے صرفان اسکو پکارتا ہی رہ گیا تھا...."افّفّفّفّفّفف........!! اس لڑکی کا کچھ نہیں ہو سکتا..."آتی کچھوے کی چال "اور جاتی گھوڑے پر سوار ہو کر ...."اللّٰہ خیر کرے......وہ خود سے بڑ بڑا تا ہوا منہال کے روم کی طرف چل دیا.........
*************************
ٹرین ٹرین........"ٹرِیننننننننننننننن......!!!! مائشا برتن دھو رہی تھی.."اسکا موبائل وائبرٹ ہوا۔۔اُسنے جلدی سے ہاتھوں کو کسی کپڑے سے پوچھا "اور سیلف پر رکھا موبائل کی سکرین کی طرف دیکھا"جہاں نور کا نام جگمگا رہا تھا...."نور آپی....؟ وہ مسکراتی ہوئی زیر لب بڑ بڑائی..."اور کال اٹینڈ کی..."السلام وعلیکم..…...!!اس نے سلام کی تھی...."آ گئی یاد ..."وہ گلہ کرنا نہیں بھولی تھی...."دوسری طرف سے نا جانے کیا کہا گیا تھا کہ وہ بہت خوش ہوئی ..."سچ آپی......!! اب آپ مستقل یہیں پر ہی رہے گی.....؟؟"کب تک آئے گی آپ یہاں پر....؟؟ اُسنے سوال داغ کیا.."اوکے....!! میں آپ کا انتظار کرونگی...."ہاں ہاں بلکل.....! اوکے اپنا خیال رکھنا میں رات کے کھانے کی تیاری کر لوں...."اللّٰہ حافظ...!اس نے یہ بول کر فون کاٹ دیا "اور پھر سے برتن دھونے لگی...."ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی..جب اسکو باہر سے بہت سی آوازیں سنائی دی..."وہ ہاتھ پونچھتی باہر لاؤنج میں آئی "جہاں کچھ ملازمین پھلوں کی ٹوکریاں رکھ رہے تھے تو کچھ مٹھائی کے ٹوکرے لیے ہوئے تھے...."وہ نہ سمجھی سے صغرا خالہ کے پاس گئی۔۔۔خالہ جانی..."صغراخالہ ملازماؤں کو کچھ ہدایت دے رہی تھی......"مائشا کی آواز پر وہ پلٹی...."جی بیٹا...."خالہ جانی یہ سب........وہ ان سب سامانوں کی طرف اشارہ کرتے بولی...."بیٹا جی یہ...."صغرا خالہ ابھی کچھ بتاتی جب نورا ہانپتی ہوئی مائشا کے پاس آئی تھی...."مائشا بی بی ...... مائشا بی بی جی......"کیا ہوا نورا تم اتنا ہامپ کیوں رہی ہو......"مائشا نورا کی آواز پر اسکو پریشان نظروں سے دیکھتی فکرمندی سے پوچھ رہی تھی...."وہ وہ ......"ریلیکس نورا....!!! تھوڑا سانس تو لو...!!! نورا نے ایک لمبی سانس خارج کی تھی..."اور پھر بولی......بی بی جی ..."آپ کو بی جان آپنے کمرے میں بلا رہی ہے...."لیکن کیوں...؟ مائشا نے پوچھا...."وہ پتہ نہیں بی بی جی ..."بس اُنہونے بولا مائشا بی بی کو بلا کر لاؤ......"ٹھیک ہے میں آتی ہوں ...."تم جاؤ...."نورا وہاں سے چلی گئی تھی ۔۔۔۔۔"خالہ جانی میں آتی ہوں...."وہ یہ بولی کر.."دادو کے روم کی طرف چلی گئی تھی..."اب وہ دادو کے پاس موجود تھی....."دادو آپنے بلایا....؟ وہ سوال کرتی آنکھوں سے دادو کی طرف دیکھتی بولی..."ہاں بیٹا.." رات کا کھانا مت بنانا ۔۔۔"لیکن کیوں دادو...؟ بیٹا آج شام میں ہم سب کو منہال کے گھر جانا ہے..."اُسکی برتھڈے پارٹی ہے "اور سوچ رہے کیوں نہ شہزین اور مدیحہ کی منگنی بھی کر آئے..."دادو نے اسکو بتایا تھا......"اس کو اب سمجھ آیا تھا کہ یہ اہتمام کیوں ہو رہا ہے....."نور آپی ہوسٹل سے کیوں آ رہی سب سمجھ آ گیا تھا اسکو......"اوکے دادو....."میں جاؤں دادو وہ شرم حیا سے لال ہوتی اجازت مانگ رہی تھی..."نہیں ...! دادو شرارت سے بولی..."یہاں آو دادو نے اسکو بہت پیار سے اپنے پاس بلایا...."وہ دادو کے پاس بیڈ پر آ کر بیٹھ گئی..."جی..."ماشاللہ کتنی پیاری لگتی ہو.."منہال کے نام پر تمہاری خوبصورتی اور بڑھ جاتی ہے..."ہمیشہ خوش رہو دادو اُسکی نظر اتارتی اسکو دعائیں دے رہی تھی.."جس پر مائشا نے دل ہی دل میں آمین بولا تھا...."اچھا بیٹا تم صبح کچھ بتانا چاہ رہی تھی..."کیا بات ہے بیٹا...؟ دادو نے اس سے پوچھا۔۔۔"اب نہیں اب تو آپ اُن سے مل لیجئے گا...."وہ خوش ہوتی بولی...."ٹھیک ہے بیٹا..."وہ جانے لگی جب کچھ یاد آنے پر وہ پلٹی اور بولی..."دادو کب تک جانا ہے...؟ رات ساڑھے آٹھ بجے تک ..."وہ اپنے روم میں چلی آئی...
***********************
یار تُو بلا وجہ کیوں خوار کر رہا ہے..."میں تیری طرح کام سے خالی نہیں ہوں..."اور بھی بہت سے کام ہے میرے...."وہ دونوں یعنی صرفان اور منہال دونوں بہت دیر سے "ریڈ روز "مول آئے ہوئے تھے شاپنگ کے لیے۔۔بلکہ یہ کہنا بہتر رہے گا۔۔۔آج صرفان میاں کو شاپنگ کا بھوت سر سوار تھا..."اس لیے وہ منہال کو زبردستی کھینچ کر مول لایا تھا....."منہال اُسکے کبھی اس شاپ سے دوسری شاپ کبھی تیسری کے چکّر کاٹتے بہت پریشان ہو گیا تھا....."اب وہ زِچ ہوتے صرفان سے بول رہا تھا......"کہاں یار ابھی تو کچھ خریدا ہی نہیں...."پہلے میں اپنی شاپنگ کر لوں "پھر تیری بھی باقی ہے....."وہ ایک ٹی شرٹ کو دیکھتے بولا...."میری کیوں...؟ میرے پاس بہت ہے..."بس اپنے لیے ہی کر لیں شاپنگ..."بھئی جلدی کر...."تُجھے تو کوئی فکر نہیں...."پر مجھے ہے...."وہ غصّے سے اسکو گھورتے بولا...."کیسے فکر اور کس چیز کی فکر...."وہ بےنیاز سا بولا...."بیٹا ایک بار توں گھر چل ..."پھر بتاتا ہوں کس چیز کی فکر....."منہال نے آہستہ آواز میں انتہائی غصّے سے اسکو کہا تھا......"ھاھاھاھا...." ہاں ہاں بتا دینا..."لیکن اب فلحال شاپنگ کرنے دیں..."صرفان اُسکے غصے کو خاطرِ میں نا لاتے جواب دیا..."جس پر منہال بس اپنی میٹھی کو بھینچتا اپنے آپ کو کنٹرول کر رہا تھا....."اچھا دیکھ یہ کیسی لگ رہی ہے..."وہ ایک ٹی شرٹ کو منہال کے سامنے کرتا بولا..."ٹھیک ٹھاک ہی ہے ....! منہال نے گھسا پٹا سا جواب دیا..."جس پر صرفان بدمزہ ہوا تھا..."یار جلدی کر.........ورنہ میں جا رہا ہوں...."منہال میں اب مجید ہمّت نہیں تھی...."اس لیے وہ غصے سے پلٹا تا ہوا بولا..."بس بس ہو گئی...."صرفان نے شاپر کو پکڑتے ہوئے منہال سے کہا تھا...."چل اب.."اتنی شاپنگ تو لڑکیاں بھی نہیں کرتی..."جتنی تونے کی ہے...."بچاری لڑکیوں کو تو ایسے ہی بدنام کیا ہوا ہے......"ورنہ رکارڈ تونے توڑا ہے...."ضرور تیرے جیسے ہی لوگ ہوتے ہو گے..."جو اپنی کرنی دوسروں پر ٹھوپتے ہو گے....."وہ اسکو کئی ساری سلوٹے سنا تا آگے بڑھ رہا تھا..."اور صرفان اپنی ہنسی کو کنٹرول کرتے اُسکے پیچھے پیچھے تھا...."وہ ابھی کچھ ہی قدم کی دوری پر تھا جب اسکو اپنے نام کی پکار سنائی دی......"منہال بھائی ...منہال بھائی........."اس نے سائڈ میں دیکھا........."نور تھی..."اور وہ آواز دیتی منہال کی طرف ہی آ رہی تھی......"نور گڑیاں......"وہ زیر لب بڑبڑایا...."نور نے ان دونوں کے پاس آ کر سلام کی...."اور حال احوال دریافت کیا...."گڑیاں یہاں آپ...؟ منہال نے پوچھا..."ہاں بھائی..."وہ دراصل مجھے اپنے لیے اور مائشا کے لیے کچھ شاپنگ کرنی تھی .."اس لیے آئی ہوں..."میں نے آپ دونوں کو دیکھا تو یہاں آ گئی..."اچھا.....!!! منہال میں ابھی آیا...."صرفان یہ بول کے وہاں سے چلا گیا تھا....."کیونکہ اسکو منہال کے لیے آرڈر کئے ہوئے ڈریس بھی تو لینے تھے۔۔۔۔"بھائی مجھے نہیں سمجھ آ رہا میں مائشا کے لیے کیا لوں ..؟ آپ ہیلپ کر دیں...."اُسکی بات پر منہال کھل کر مسکرایا..."سب جانتا ہوں....."کیا چل رہا ہے تم لوگوں کے دماغ میں...."لیکن چلو..."اپنی فیوچر وائف کے لیے میں اتنا تو کر ہی سکتا ہوں......"اوہ ہ ہ ہ ہ ہو..........."فیوچر وائف......"نور بھی مسکرا دی تھی اُسکی بات پر...."اب وہ دونوں ایک شاپ پر تھے......."منہال نے بہت پیارا سا لانگ فراک لیا تھا..."اور پھر تھوڑی بہت سی شپنگ کر کے نور کو دی...."اور وہاں سے چلا گیا صرفان کے ساتھ کیونکہ اُسکی بہت ضروری کال آ گئی تھی.......
***********************
سر....!"zm انڈیا آ گیا ہے...."اسکا ارادہ یہاں پر کچھ دن قیام کرنے کا ہے...."اور ہاں سر ایک اور بات..."وہ عورتوں کو کچھ نہیں کہتا..."اس کی دشمنی ہمارے ملک کے مردوں سے ہے..."وہ ہمارے ملک کے مردوں کو ختم کرنا چاہتا ہے..."وہ چاہتا ہے کہ اس ملک کے مردوں کو مار کر وہ اپنا بدلہ پورا کرے...."ایجنٹ 1122 نے ایجنٹ1119 کو ساری انفارمیشن دی.... اوکے مس ایجنٹ 1122 بس آپ اس پر نظر رکھے...اور ہم کو اُسکی پل پل کی انفارمیشن دیتی رہے اور ہاں وہ خطرناک ہے۔۔ایسے لوگوں کا کچھ نہیں پتہ ہوتا تو تھوڑا محتاط رہیئے گا...."ایجنٹ 1119 نے ایجنٹ 1122 کو تنقید کی تھی... اوکے سر یہ بول کر ایجنٹ 1122 نے سلیوٹ کیا اور دروازہ کھول کر وہاں سے چلی گئی...ایجنٹ1119 جو اُن کا سینئر تھا….."وہ کسی گہری سوچ میں گُم ہو گیا تھا..."آگے کا لحیہ عمل طے کرنے کے لیے۔۔۔۔پھر اس نے کسی پر کال ملائی دو تین بیل کے بعد کال اٹھا لی گئی....ہیلو.....!!!ایجنٹ 1131 وہاں کا کیا حال ہے۔۔۔کچھ ثبوت لگے یا نہیں...دوسری طرف سے بتایا گیا۔۔" سر ابھی کچھ نہیں پتہ چلا.."صرف اس کے علاوہ کہ zm کا اگلا ٹارگٹ یونیورسٹی میں پڑھنے والے نوجوان لڑکے ہے...."لیکن سر اس بار وہ اپنے کسی بندے کو وہاں پر نہیں بھیج رہا بلکہ اس بار وہ خود ہی اس کام کو انجام دیگا..."سر ایک اور ضروری بات اس بار zm ہمارے ملک کے ہونے والی وزیر اعظم رائے کا پرچہ اٹھا رہا ہے..."دوسری طرف سے ایک اور دھماکہ کیا گیا...."واہت ........؟لیکن یہ کیسے پاسبل ہو سکتا ہے....؟..."ایجنٹ 1119 نے کچھ سوچتے کہا تھا..."سر یہ بات آپ کی درست ہے ۔۔ لیکن سر وہ کسی اپنے بندے کو فرضی سا سامنے کر رہا ہے لیکن اصلیت میں بیک پر وہ ہوگا...."اچھا...!!اور مال کا کیا ہوا...؟ اس نے پوچھا ' سر ابھی فلحال کے لیے روک دیا گیا ہے..."نیکسٹ منٹھ جائے گا مال..اور اس میں ڈرگز ہے افیم ہے اور بہت ساری نشہ آور چیزیں ہے...." ٹھیک ہے.... جلدی سے ثبوت ڈھونڈھ نے کی کوشش کرو اور وہاں سے نکلو ..."اوکے سر یہ بول کر کال کاٹ دی گئی۔۔۔۔ پھر وہ وہاں سے اٹھ کے چلا گیا۔۔۔۔۔
************************
ساڑھے چھ تک نور حویلی پہنچی تھی..."مائشا گڑیاں کہاں پر ہو ..."وہ دادو سے مل کر آواز دیتی مائشا کے روم میں آئی ..."مائشا جو کبورڈ میں سر دیے کپڑے سیلیکٹ کر رہی تھی..."نور کی آواز پر اس نے کبورڈ کا ایک حصّہ بند کیا اور بولی اسلام وعلیکم ..."یہ رہی میں...." وعلیکم السلام میری جان ..."تم یہاں کیا کر رہی ہو....؟"نور نے بہت پیار سے مائشا سے پوچھا...."کپڑے سیلیکٹ کر رہی تھی...."بھائی کی منگنی میں پہننے کے لئے۔۔۔۔۔۔اچھا ا ا ا ا ....یہ بات ہی ہے یا اور کچھ بھی نور نے ایک آنکھ کا کونا دبا کر شرارت سے مائشا سے بولی ....."اُسکی بات پر مائشا کی حیا سے پلکیں ذھک گئی تھی...."وہ رخ بدلتے بولی......"آپی آپ بھی کچھ بھی بولتی ہے....."ہائے ہائے......."میری گڑیاں دیکھو تو چہرا...."ماشاللہ کتنی پیاری لگ رہی ہو...."بھئی جب ابھی یہ حال ہے تو بھائی کے سامنے..."اس نے فقرے کو ادھورا چھوڑ کر مائشا کی طرف دیکھا..."اور بیچارے مائشا کو وہاں سے ہٹنا ہی پڑا تھا......پیچھے نور کا كہکا بلند تھا...."ھاھاھاھا۔۔۔۔۔۔۔۔
************************